صفحات

منگل، 26 ستمبر، 2017

"اردو یونیورسٹی اور اہلِ کرنول کا قابلِ مذمت رویہ"

"اردو یونیورسٹی اور اہلِ کرنول کا قابلِ مذمت رویہ"
آندھرا پردیش اردو یونیورسٹی، کرنول کو ایک اہم علمی شخصیت ڈاکٹر أفضل العلماء عبد الحق کے نام سے موسوم کیا گیا، اس کی وجہ یہ تھی کہ خود ان کے افرادِ خاندان نے حکومت درخواست کی تھی-
اب کرنول کے لوگوں کا ایسا رویہ ہے اور اسی پر ان کی سوچ کی دھارا آگے بڑھ رہی ہے کہ اردو یونیورسٹی صرف کرنول کے لیے قائم کی گئی ہے- یونیورسٹی پورے آندھرا پردیش کے اہل اردو کے لیے بنائی گئی ہے- اردو یونیورسٹی میں پورے آندھرا پردیش سے لوگ کام کرنے کے لیے، پڑھنے کے لیے اور انتظامی امور کو انجام دینے کے لیے منتخب کئے جائیں گے- بلکہ میں تو اس کا روادار ہوں کہ پورے ہندوستان کے افراد بھی بلا کسی جغرافیائی تفریق کے اس سے مستفید ہو سکتے ہیں- صوبہ آندھرا پردیش کے اہل اردو کے لیے بیرونی ریاستوں کے قابل افراد کی خدمات بھی حاصل کی جا سکتی ہیں-
پچھلے چند دنوں سے بعض گوشوں کی جانب سے یہ واویلا مچایا جا رہا ہے کہ اردو یونیورسٹی صرف کرنول کے افراد کے لیے ہے- مقامی افراد کو ملازمتوں میں نمائندگی نہ دیئے جانے کی شکایات کی جا رہی ہیں- جب کہ تقررات صرف عارضی طور پر جزو وقتی تدریسی و غیر تدریسی عملہ کے لیے ہوئے ہیں-
دفتری عملہ صد فیصد 💯 % کرنول کے مقامی افراد پر مشتمل ہے اور تدریسی عملہ میں اسی فیصد 80% لوگ ضلع کرنول سے تعلق رکھنے والے ہیں- صرف ایک ایک فرد نیلور، اننت پور  کی نمائندگی کر رہا ہے-
اب جن لوگوں نے اردو یونیورسٹی کے خلاف یہ محاذ کھڑا کیا ہے کہ یونیورسٹی میں کرنول کے لوگوں کو نمائندگی نہیں دی گئی، یہ انتہائی بے بنیاد الزام تراشی ہے- کوئی مجھے یہ بتلائے کہ چتور اور کڈپہ سے تدریسی یا غیر تدریسی عملہ میں کون کون شامل ہے؟ ہاں دو مؤظف پروفیسرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں تاکہ یونیورسٹی کو ابتدائی مرحلے میں تجربہ کار اور انتظامی امور کے ماہرین کی خدمات حاصل ہو سکیں- دونوں پروفیسرز جزوقتی خدمات انجام دے رہے ہیں-
اب اہلیانِ کرنول پر یہ بات واضح ہو جانی چاہیے کہ یونیورسٹی، آندھرا پردیش کے اہل اردو کے لیے قائم کی گئی ہے، اس میں سب کی نمائندگی ہوگی، صرف قابلیت اور اہلیت واحد شرط ہے، کسی علاقے یا خطہ کی نمائندگی/وابستگی کا سوال ہی غلط اور بے بنیاد ہے-
ابتداء میں یونیورسٹی کا نام "آندھرا پردیش اردو یونیورسٹی" تھا- پھر نمائندگی کی وجہ سے ڈاکٹر عبد الحق کے نام سے موسوم کیا گیا- پھر اس میں شک و التباس پیدا ہو گیا کہ یہ بابائے اردو ڈاکٹر مولوی عبد الحق ہیں جو انجمن ترقی اردو کے بانی ہیں، پھر حکومت کو وضاحت کرنی پڑی کہ یہ افضل العلماء ڈاکٹر عبد الحق کرنولی ہیں، جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر اور مدراس میں کئی عہدوں پر فائز رہے-
اب چوں کہ اہلِ کرنول یونیورسٹی کو صرف کرنول کے افراد ہی کے لیے مختص کر دینا چاہتے ہیں، اور مقامی ایم ایل اے، ایم پی اور دیگر رسوخ والوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یونیورسٹی میں باہر کے لوگ ہیں (جب کہ سوائے ایک/دو کے سب کے سب کرنول کے ہیں)، اب مناسب معلوم ہوتا ہے کہ یونیورسٹی کو نام کسی شخص سے موسوم کرنے کے بجائے آندھرا پردیش اردو یونیورسٹی کرنول دیا جائے- تاکہ سب کے شعور میں یہ بات داخل ہو جائے اور بخوبی سمجھ میں آ جائے کہ یہ ریاست کے اہلِ اردو کے لیے بنائی گئی ہے، ملازمتوں، داخلوں اور دیگر فیض یابیوں کے لیے سبھی اہل اردو مستحق، حقدار اور اہل ہیں-
ڈاکٹر سید وصی اللّٰہ بختیاری عمری،
شعبہ اردو، گورنمنٹ ڈگری کالج، رائے چوٹی، ضلع کڈپہ، آندھرا پردیش.
vasibakhtiary@gmail.com
departmentofurdu@gmail.com
9441905026
8712135940