صفحات

منگل، 13 اگست، 2019

ڈاکٹر حسن الدین احمد کا انتقال

ڈاکٹر حسن الدین احمد صاحب (آئی اے ایس) کے انتقال کی خبر موصول ہوئی-
إنا لله وإنا إليه راجعون.
الله تعالٰی ان کی مغفرت فرمائے اور انھیں اپنی جوارِ رحمت میں اعلی مقام عطا فرمائے، آمین.

ڈاکٹر حسن الدین احمد، آئی اے ایس افسر تھے- وہ نواب دین یار جنگ بہادر کے فرزند اور نواب رکن الدین احمد، اکاؤنٹنٹ جنرل، ریاست حیدرآباد کے داماد تھے-
ڈاکٹر حسن الدین احمد آئی اے ایس افسر کی حیثیت سے مختلف انتظامی عہدوں پر فائز رہے- وہ آندھرا پردیش وقف بورڈ اور مائنارٹیز کمیشن کے چیرمین بھی رہے- انہوں نے انگریزی شاعری کے منظوم اردو تراجم پر تحقیق کی اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی-
ڈاکٹر حسن الدین احمد نے اردو میں کئی کتابیں لکھی ہیں- ورق ورق جستجو (مضامین کا مجموعہ)، انگریزی شاعری کے منظوم اردو تراجم، ہندوستان کا معاشرتی نظام، اردو الفاظ شماری، فطری علاج کے علاوہ انجمن، محفل اور مجلس، خاکوں کے اہم اور دلچسپ مجموعے ہیں-
ڈاکٹر حسن الدین احمد کا 95 سال کی عمر میں آج صبح تقریباً چھ بجے انتقال ہو گیا- وہ کچھ عرصے سے علیل اور فریش تھے- ان کے انتقال سے ایک عہد کا خاتمہ ہو گیا- الله رب العزت غریق رحمت فرمائے،آمین.
جناب سید معظم راز صاحب سے موصولہ اطلاع کے مطابق
مرحوم کی نمازِ جنازہ آج بروز منگل 13 اگست، بعد نماز ظہر (وقت نماز ظہر سوا بجے دوپہر) مسجد عزیز جنگ، نور خان بازار میں ادا کی جائے گی اور تدفین قبرستان مسجد الماس، چادگھاٹ عمل میں آئے گی-

بدھ، 7 اگست، 2019

سید نصر اللہ بختیاری کا وائیوا

بڑی خوشی و مسرت کے ساتھ یہ اطلاع دیتے ہوئے فرحت و انبساط محسوس کر رہا ہوں کہ  اللَّه رب العزت کے فضل و کرم سے آج بتاريخ 7/ اگست 2019ء، بروز بدھ، برادرِ عزیز القدر سید نصر اللہ بختیاری سلّمہ الباری کے انگریزی ادب میں پی. ایچ. ڈی کا وائیوا منعقد ہوا-
وائیوا کے ممتحن ڈاکٹر وی. پی. انور سادات صاحب تھے جب کہ ان کے تحقيقی مقالے کے نگران کار جناب ڈاکٹر ایم. فاروق صاحب، صدرِ شعبۂ انگریزی، سی. عبد الحکیم کالج اٹانامس، میل وشارم، تامل ناڈو رہے-
جناب سید نصر اللہ بختیاری کے انگریزی ادب میں تحقيقی مقالے کا عنوان ہے:
"مملکت، مذہب اور مصوری: اورحان پامُک کے منتخب ناولوں کا مطالعہ"
The State, Religion and Art: A Study of the Select Novels of Orhan Pamuk
عالی جناب ایس. ضیاء الدین صاحب (جنرل سیکرٹری، میل وشارم مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی، میل وشارم) جناب. کے. انیس احمد (کرسپانڈنٹ، میل وشارم مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی)، پرنسپل ڈاکٹر ایس. اے. ساجد صاحب، ڈاکٹر محمد یاسر(شعبۂ اردو)، ڈاکٹر تمیم منصور(شعبۂ تامل)، ڈاکٹر وصی بختیاری، سی. عبد الحکیم کالج اٹانامس، میل وشارم کے پروفیسرز، لیکچرارز، ریسرچ اسکالرز، شعبۂ انگریزی دی نیو کالج چینائی کے پروفیسرز، دیگر کالجوں کے لیکچرارز کے علاوہ اہلِ خانہ، اعزہ و أقارب وائیوا میں شریک رہے-
ڈاکٹر ایم. فاروق نے کہا کہ جناب سید نصر اللہ بختیاری ایک پرفیکٹ محقق ہیں، انہوں نے موضوع کے ساتھ کما حقہ انصاف کیا ہے- ان کے تحقيقی مقالے پر نیشنل اور انٹرنیشنل ممتحنوں کی آراء بہت شاندار رہیں اور مقالہ کی ستائش کی گئی ہے-
ترکی کے ناول نگار اورحان پامُک نے ترکی کے تاریخی پس منظر میں اپنی ناولوں میں ملک ترکی، مذہب اور آرٹ کے ضمن میں اسلامی طبقات اور تجدد پسندوں کے درمیان طبقاتی کشمکش کو اجاگر کیا ہے-
سامعین کی جانب سے سوالات کی بوچھاڑ کی گئی-  تقریباً پندرہ شرکاء نے سوالات پوچھے- سوالات میں ترکی کا ماضی، ترکی میں مشرقیت و مغربیت کا مقابلہ، استنبول — ایک شہر کی یادداشت، سنو (جہاں برف گرتی ہے)، سرخ میرا نام اور دیگر ناولوں کے حوالے سے پوچھے گئے-
ڈاکٹر انور سادات نے تقریباً دس سوالات کئے- انہوں نے قسطنطنیہ، خلافتِ عثمانیہ، مغربیت اور اسلامیت کے تصادم وغیرہ پر سوالات اٹھائے گئے- ممتحن نے ایک سوال یہ بھی پوچھا کہ اورحان پامک نے اپنے ناولوں میں اپنے ملک ترکی کے ماضی کو روشن اور شاندار بنا کر پیش کیا ہے یا اس پر منفی رویہ کا اظہار کیا ہے؟ ایک سوال یہ بھی تھا کہ کیا پامک مغرب پسند ہیں اور انہوں نے مغربی تہذیب سے مرعوب ہو کر اپنے ملک کے ماضی کو پیش کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اورحان پامک کے ناولوں میں استعارے، تشبیہات، علامات، تاریخی کردار، فرضی کردار کے علاوہ تصوف کی علامات، مذہبی اشارات اور اساطیر وغیرہ کی بہتات ہے- جس کی وجہ سے پامک کا مطالعہ آسان نہیں ہے-
سوالات جوابات کے بعد ڈاکٹر انور سادات نے حتمی طور پر کہا کہ جناب سید نصر اللہ بختیاری نے اپنے موضوع کا بھرپور حق ادا کیا ہے- انہوں نے بہترین مقالہ تحریر کیا ہے- میں انہیں مبارکباد دیتا ہوں- انہوں نے کہا کہ میں جناب سید نصر اللہ بختیاری کے مقالے اور سوالات کے عمدہ جوابات سے اپنے اطمینانِ کلی کا اظہار کرتا ہوں اور انہیں پی. ایچ. ڈی. کی ڈگری کا مستحق قرار دیتا ہوں کہ ترولّور یونیورسٹی انہیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری ایوارڈ کرے- میں انہیں ڈاکٹر سید نصر اللہ بختیاری قرار دے رہا ہوں-
ڈاکٹر فاروق، ڈاکٹر ایس. محمد یاسر، نیو کالج اور دیگر کالجوں کے اساتذہ نے نصر اللہ بختیاری کو مبارکباد پیش کی- مقالہ نگار نے تمام شرکاء اور متعلقین کا شکریہ ادا کیا، اس طرح تین گھنٹوں پر مشتمل اس وائیوا کا اختتام عمل میں آیا- بعد ازاں شعبۂ اردو میں پُر تکلف ظہرانہ کا انتظام کیا گیا-
الحمد لله الذي بنعمته تتم الصالحات.
___وصی بختیاری،
میل وشارم، 7 اگست، 2019ء.
...