ڈاکٹرسید وصی اللہ بختیاری عمری۔ ایک تاثر
ظہیردانش عمری
چند سال پہلے کی بات ہے جب میں جامعہ دارالسلام عمرآباد کا باقاعدہ طالب علم ہواکرتا تھا۔غالباًساتویں یاآٹھویں جماعت میں جب میں زیرتعلیم تھا تب وصی اللہ بختیاری سے ملاقات ہوئی تھی ۔اس کے بعد یہ ملاقات دوستی میں بدل گئی جب بھی موصو ف جامعہ تشریف لاتے مجھ سے ضرورملاقات کرتے اپنی علمی وادبی معلومات سے فائد ہ پہونچاتے ۔
طالب علمی کے دورمیں آپ تنویر کے نائب مدیر رہ چکے ہیں ۔اپنے زمانے میں آ پ نے تنویرکا’’علامہ اقبالؔ نمبر ‘‘شائع کیاتھا جونہایت ضخیم اورمعیاری تھا۔اس میں ادب کی بڑی بڑی شخصیات کے پیغامات بھی شائع کئے گئے تھے۔جب میں نے اس کا مطالعہ کیاتویہ دیکھ کر حیران رہ گیاکہ موصوف نے اس کے لئے تقریباً چھے(۶) ضخیم مضامین لکھے ہیں جو علامہ اقبالؔ کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں ۔
آپ جس خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں اس کی شہرت میں نے بہت سنی ہے ۔آپ کے دادا حضرت مولاناسید شاہ صبغۃ اللہ بختیاری‘ جامعہ دارالسلام، عمرآباد میں استاذِ تفسیرہواکرتے تھے۔رائچوٹی میں آپ نے عوام الناس کی اصلاح و تربیت کے لئے ایک خانقاہ بھی قائم فرمائی تھی ۔ اس دورمیں رائچوٹی میں دین کا نام تک لینے والاکوئی نہ تھا ۔بدعات و خرافات میں عوام ڈوبے ہوئے تھے ۔میں نے حضرت موصوف کو نہیں دیکھا، لیکن آپ کے اوصاف حمیدہ کے بارے میں اپنے اساتذہ سے بہت کچھ سناہے ۔بالخصوص میرے مربی ورہنما مولانا حبیب الرحمن اعظمی عمری نے متعدد مرتبہ آپ کا تذکرہ فرمایاہے۔رائچوٹی میں آج بھی آپ کے نام سے ایک چوک بختیاری چوک قائم ہے ۔اردومیں لکھی ہوئی ایک چھوٹی سی تختی کا مشاہدہ ہماری بات کے ثبوت کے لئے کیاجاسکتا ہے۔
ڈاکٹرصاحب موصوف میں اپنے داداصاحب کی بہت سی خوبیاں موجودہیں۔گفتگوکرنے کاجوانداز اللہ تعالی نے آپ کو ودیعت فرمایاہے اس کی مثال نہیں۔جوشخص ایک مرتبہ آپ سے گفتگوکرلیتاہے وہ آپ کااسیرہوجاتاہے ۔آپ کی زبان سے میں نے کبھی بھی ناشائستہ اورگندے الفاظ نہیں سنے حالانکہ میں نے کئی بارآپ کی معیت میں سفرکیا۔کئی گھنٹے آ پ کی معیت میں گزارے۔ آپ کا مخاطب (خواہ وہ کسی بھی سطح کا ہو)کی رائے کا احترام کرتے ہیں اوراپنی رائے بھی پیش کرتے ہیں ۔اس تمام اوصاف حمید ہ کے ساتھ ساتھ آپ میں ایک برائی یہ ہے کہ آپ وعدہ پورانہیں کرتے ۔
اس بات سے آپ بخوبی واقف ہوں گے کہ کسی بھی شخص کادوست اس کی خوبیوں اورخامیوں سے اچھی طرح واقف ہواکرتا ہے۔میں نے آپ کے جتنے بھی دوستوں سے ملاقات کی تقریباً سبھی کو آپ کی شان میں مدح سرائی کرتے ہوئے پایاہے۔بالخصوص جناب نقی اللہ خان نقیؔ گرمکنڈوی،جناب سہیل احمد،جناب ریاض الرحمن(مدن پلی)،جناب ستّار فیضی ؔ کڈپوی، جناب شکیل احمد شکیلؔ ، ڈاکٹر محمدنثاراحمد (شعبۂ اردو ،ایس.وی.یونیورسٹی)،ڈاکٹرسیداقبال خسروؔ قادری،
(مدیر سہ ماہی ’دبستان، کڈپہ)ڈی.عارف اللہ خان‘ (پلمنیر)، محمد تقی اللہ خان تقیؔ ، محمد قدیر اللہ خان (کوآرڈی نیٹر، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی،اسٹڈی سنٹر، گرم کنڈہ)اورخاص طور پرپروفیسر
ڈاکٹر ایس .محمد یاسر (صدرِ شعبۂ اردو ، سی.عبدالحکیم کالج ، میل وشارم ) وغیرہ قابلِ ذکر ہیں ، جو آپ کے حلقۂ احباب میں شامل ہیں۔
ڈاکٹرصاحب جیساخلیق اورملنسارشخص میں نے نہیں دیکھا۔آپ اپنے اساتذہ کے سامنے ایسے تواضع و انکسار سے پیش آتے ہیں کہ تعجب ہوتا ہے۔خواہ وہ جامعہ کے اساتذہ ہوں کہ مدراس یونیورسٹی کے اساتذہ۔
آپ کی کڈپہ و اہل کڈپہ سے گہری و ابستگی ہے اسی لئے جب بھی کڈپہ میں کوئی سیمنارہوتا ہے، بالخصوص جناب الحاج یوسف صفی صاحب‘ جب بھی کوئی سیمنارمنعقدکرتے ہیں، تووصی اللہ بختیاری صاحب کوضرورمدعوکرتے ہیں۔کڈپہ کے لاجواب دوہانگارڈاکٹرساغرؔ جیدی کی دوہاگوئی پرآپ نے ایک کتاب ترتیب دی ، جو۲۰۰۶ء میں شائع ہوچکی ہے۔اس کے علاوہ کڈپہ کے شاعرسعیدنظرکی شخصیت اورشاعری پر ایک کتا ب ترتیب دی ہے جس کا نام ہے’’ نظرنظر کے چراغ‘‘اس میں کئی اہلِ علم واہلِ ادب کے مضامین سعید نظرکی شخصیت اورشاعری کا احاطہ کرتے ہیں۔آپ پہلے قلم کارہیں جنہوں نے دبستانِ کڈپہ کے موضوع پرایک اچھوٹا مقالہ قلم بندفرمایاہے۔
ڈاکٹرصاحب کی ایک بُری عادت یہ ہے کہ مضمون یامقالہ لکھنے میں ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں‘ جب تک کہ اسے تحریرکرنا ناگزیرنہ ہوجائے ۔کسی کے دباؤمیںآکرہی وہ کچھ تحریرکرتے ہیں ورنہ سائل کوعام طورپروعدۂ فرداپرٹالاجاتاہے۔آپ یارباش قسم کے انسان ہیں ۔آپ کے حلقۂ احباب میں ہرقسم کے لوگ شامل ہیں وہ جب کسی دوست سے ملاقات کرتے ہیں تو بڑی گرم جوشی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔چائے کی پیشکش کرتے ہیں اگردوست کچھ زیادہ ہی بے تکلف ہواتو کئی دیگر اشیاء کی پیش کش بھی کی جاتی ہے۔
زیرِنظر کتاب’ مقالاتِ بختیاری‘ میری ایماء پرسردارساحلؔ نے مرتب کی ہے ۔اس میں جومقالے شامل ہیں وہ یاتومختلف مواقع پرسیمناروں میں پیش کئے گئے یارسائل و جرائد میں شائع ہوئے ۔امید کی جاتی ہے کہ اہلِ ادب اس کتاب کا استقبال کریں گے۔دعا ہے کہ اللہ تعالی موصوف کو دنیاو آخرت کی کامیابیوں سے سرفراز فرمائے ۔آمین۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں